Love poetry sms Urdu shair o shairy gazal

Love poetry sms Urdu shair o shairy gazal 

 

غزل

یہ سمندر ہے کنارے ہی کنارے جاؤ 

عشق ہر شخص کے بس کا نہیں پیارے جاؤ 


یوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں 

آؤ اس وقت کہ جس وقت پکارے جاؤ 


دل کی بازی لگے پھر جان کی بازی لگ جائے 

عشق میں ہار کے بیٹھو نہیں ہارے جاؤ 


کام بن جائے اگر زلف جنوں بن جائے 

اس لیے اس کو سنوارو کہ سنوارے جاؤ 


کوئی رستہ کوئی منزل اسے دشوار نہیں 

جس جگہ چاہو محبت کے سہارے جاؤ 


ہم تو مٹی سے اگائیں گے محبت کے گلاب 

تم اگر توڑنے جاتے ہو ستارے جاؤ 


ڈوبنا ہوگا اگر ڈوبنا تقدیر میں ہے 

چاہے کشتی پہ رہو چاہے کنارے جاؤ 


تم ہی سوچو بھلا یہ شوق کوئی شوق ہوا 

آج اونچائی پہ بیٹھو کل اتارے جاؤ 


موت سے کھیل کے کرتے ہو محبت عاجزؔ 

مجھ کو ڈر ہے کہیں بے موت نہ مارے جاؤ ....

 

غزل

مصیبتیں سر برہنہ ہونگی عقیدتیں بے لباس ہونگی

تھکے ہووں کو کہاں پتہ تھا کہ صبحیں یوں بد حواس ہونگی


تو دیکھ لینا ہمارے بچوں کے بال جلدی سفید ہونگے

ہماری چھوڑی ہوئی اداسی سے سات نسلیں اداس ہونگی


کہیں ملیں تم کو بھوری رنگت کی گہری آنکھیں، مجھے بتانا

میں جانتا ہوں کہ ایسی آنکھیں بہت اذیت شناس ہونگی


میں سردیوں کی ٹھٹھرتی شاموں کے سرد لمحوں میں سوچتا ہوں

وہ سرخ ہاتھوں کی گرم پوریں نجانے اب کس کو راس ہونگی


یہ جس کی بیٹی کے سر کی چادر کئ جگہ سے پھٹی ہوئ ہے

تم اس کے گاوں میں جا کے دیکھو تو آدھی فصلیں کپاس    ہونگی


Danish Naqvi

منزلیں لاکھ کٹھن آئیں گزر جاؤں گا

حوصلہ ہار کے بیٹھوں گا تو مر جاؤں گا

چل رہے تھے جو میرے ساتھ کہاں ہیں وہ لوگ

جو یہ کہتے تھے کہ رستے میں بکھر جاؤں گا

در بدر ہونے سے پہلے کبھی سوچا بھی نہ تھا

گھر مجھے راس نہ آیا تو کدھر جاؤں گا

یاد رکھے مجھے دنیا تری تصویر کے ساتھ

رنگ ایسے تری تصویر میں بھر جاؤں گا

لاکھ روکیں یہ اندھیرے مرا رستہ لیکن

میں جدھر روشنی جائے گی ادھر جاؤں گا

راس آئی نہ محبت مجھے ورنہ ساقیؔ

میں نے سوچا تھا کہ ہر دل میں اتر جاؤں گا