Love poetry sms urdu shairy

غزل


ہم تو اٹھتے ہی ترے در سے یوں لاچار ہوئے 

پھول جیسے کہ بنا رنگ ہوئے ، خار ہوئے


اپنے سینے میں سجائے ہیں جو تصویر تری

ہم کہ عاشق نہ ہوئے ہم کوئی دیوار ہوئے


شہر میں ڈھونڈتے پھرتے تھے ٹھکانا دل کا

وائے قسمت کے ہزاروں ہمیں انکار ہوئے

 

آئے ہر بار عیادت کو مری اہل ستم

کیا خبر ہم انہیں ہی دیکھ کے بیمار ہوئے


کھل گیا منہ جو شکایت کو دم حشر ترا

ہم پہ جنت کے سبھی راستے دشوار ہوئے


برملا بولا بھری بزم میں منہ پھیر کے وہ

چل نکل ہم تو ترے حسن سے بے زار ہوئے


بعد تیرے کوئی اے دوست نہ بھائے گا مجھے

در و دیوار ہوئے گریہ کناں خوار ہوئے


ان چھچھوروں کو گھڑی بھر تُو میسر تو ہوا 

ہم سے اچھے تو ترے شہر کے اغیار ہوئے


خاش ہاۓ وہ چھری رکھ کے گلے پر بولے

دھیان میں کس کو رکھا کیسے یہ اشعار ہوئے