Best poetry in urdu _ urdu poetry_tragedy_gamgeen shairy

  

Best poetry in urdu _ urdu poetry_tragedy_gamgeen shairy


شروع دن سے ادھیڑا گیا ہے میرا وجود

جو دِکھ رہا ہے اسے میری باقیات سمجھ


 شکوہ اول تو بے حساب کیا

اور پھر بند ہی یہ باب کیا


جانتے تھے بدی عوام جسے

ہم نے اس سے بھی اجتناب کیا


تھی کسی شخص کی تلاش مجھے

میں نے خود کو ہی انتخاب کیا


اک طرف میں ہوں اک طرف تم ہو

جانے کس نے کسے خراب کیا


آخر اب کس کی بات مانوں میں

جو ملا اس نے لاجواب کیا


یوں سمجھ تجھ کہ مضطرب پا کر

میں نے اظہار اضطراب کیا


جون ایلیا

 میں کبھی وجد میں آیا، تو یار تیرے لیئے

خدا سے بات کروں گا کہ تجھ پہ رحم کرے

 ہم نے ناراض ہونا چھوڑ دیا 


اتنی ناراضگی بھی ٹھیک نہیں

اک ڈر کہ تعلق میں، کہیں برف نہ جم جائے

میں لکڑیاں چنتا تھا ، وہ آگ جلاتا تھا !🖤


 حقیقت جان کر ایسی حماقت کون کرتا ہے 

بھلا بے فیض لوگوں سے محبت کون کرتا ہے


بتاؤ، جس تجارت میں خسارا ہی خسارا ہو

بنا سوچے خسارے کی تجارت کون کرتا ہے


ہمیں ہی غلط فہمی تھی کسی کے واسطے ورنہ

زمانے کے رواجوں سے بغاوت کون کرتا ہے


خدا نے صبر کرنے کی مجھے توفیق بخشی ہے

ارے جی بھر کے تڑپاؤ، شکایت کون کرتا ہے


کسی کے دل کے زخموں پر مرہم رکھنا ضروری ہے

مگر اِس دور میں خلش یہ زحمت کون کرتا ہے


 اتنا مجھے عزیز ہے دنیا میں ایک شخص 

جنتی کسی ضعیف کو مسجد کی پہلی صف


 ‏"وہ "رام" کا لڈّو بھی کھا لیتا ہے_

وہ "رحیم" کی کھیر بھی کھا لیتا ہے_

وہ بُھوکا ہے صاحب--

اُسے مَذہب کہاں سمجھ آتا ہے"..!


 پھر گھونٹ دیجئیے گا گلہ شوق سے مگر

ایک بار چیخنے کی مہلت تو دیجئے


 ‏یہ زہر اگلتی سی صداؤں میں کرونگا 

‏میں عشق پہ بیعت تیرے پاؤں میں کرونگا 


‏اور یہ شہروں کی محبّت کسی ناگن کی طرح ہے 

‏میں اگلی محبّت کسی گاؤں میں کرونگا


 اداس لوگو ہجوم لاؤ حسین لوگوں کو مار ڈالیں 

کوئی تو نیکی کا کام کر لیں تباہ تو ویسے بھی ہو گئے ہیں

 یہ خوش لباسی لبادہ ہے غم چھپانے کا

اگرچہ اُجڑے ہوئے ہیں مگر سجے ہوئے ہیں


 کس سے مہرومی ء قسمت کی شکایت کی جائے 

ہم نے چاہا تھا کہ مر جائیں سو وہ بھی نہ ہوا


مونسِ ظلمتِ شب ہو گا غمِ دل آخر

 درد جب درد نہ ہو گا تو مسیحا ہو گا


 الفت بغیر رقیب کے دیتی نہیں مزہ

الجھن اگر نہ ہو تو محبت فضول ہے


اس رنگِ تعلق پہ تعجب ہے کہ ہم لوگ 

موجود تو ہوتے ہیں میسر نہیں ہوتے


 نہ ہی مزہب, نہ کوئی قوم, نہ فِرقہ اس کا

 مفلسی جس پر بھی آئے کمال آتی ہے ۔۔۔!!


 ‏شاید اُسے عزیز تھیں آنکھیں مری بہت

‏وہ میرے نام اپنی بصارت بھی کر گیا


‏محسن یہ دِل کہ اُس سے بچھڑتا نہ تھا کبھی

‏آج اُس کو بھولنے کی جسارت بھی کر گیا


‏مجھ کو عزیز ہے بہت خودداری اپنی 

مجھ کو آتا ہی نہیں منت سماجت کرنا


 تیری بستی میں تیرے حکم پر آیا ہوا شخص

یعنی حالات کی گردش کا ستایا ہوا شخص


میرے آنسو تو ان آنکھوں سے عیاں ہوں گے نہیں

میں ہوں تقدیر کی آنکھوں کا رلایا ہوا شخص


ہم ہیں وہ بول جو مشکل سے زباں پر آئیں

تو ہے باقاعدہ سر ساز میں گایا ہوا شخص


ہم ہیں بے فیض ادیبوں کے ادھورے مصرعے

اور تو میر کے دیوان سا چھایا ہوا شخص


لفظ رکھتے ہوئے اظہار نہیں کر سکتا

کتنا بےبس ہے تیری بزم میں آیا ہوا شخص


میں اسے دیکھ کہ حیران بہت ہوں حافظ

اک حقیقت ہے میرے خواب میں آیا ہوا شخص


 ﻣﺎﺿﯽ ﮐﮯ ﭼﺎﺭ ﺩﻧﻮﮞ ﻧﮯ، ﭼﮭﯿﻦ ﻟﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﮨﻨﺴﯽ


ﺍﺏ ﺣﺎﻝ ﻣﯿﮟ، ﻣﯿﺮﺍ ﺣﺎﻝ،ﻓﯽ ﺍﻟﺤﺎﻝ ﻧﮧ ﭘﻮﭼﮭﻮ

 مرد و عورت میں مری حور ترے سر کی قسم

رشتۂ آدم و حوا کے سوا کچھ بھی نہیں


جون ایلیاء

 ہَمارے چہروں کی اُلجھن بتا رہی ہے کہ ہَم

بِلا جواز بَنے ، بے سَبَب خَراب ہُوئے... 🖤


 ہجر میں خود کو تسلی دی, . کہا! کچھ بھی نہیں 

دل مگر ہسنے لگا, آیا بڑا کچھ بھی نہیں 

ہم اگر صبر میں رهتے ہیں تو کیا کچھ بھی نہیں

جانے والو! کبھی آ دیکھو, بچا کچھ بھی نہیں 

بے دلی یوں ہے کہ رب کوئی مسیحا بھیجے 

ہم مسیحا سے بھی کہہ دیں گے, او جا! کچھ بھی نہیں 

میں تر ے بعد مصلے پہ بہت روتا رہا 

اور کہا, یار خدا! خیر بھلا کچھ بھی نہیں


 میری کامِل مٌحبت کی ہمیشہ جٌستجو ناقِص

تیری لفظی مٌحبت کے فسانے بااَدب ٹھہرے


 نکال لایا ہوں ایک پنجرے سے اک پرندہ 

اب اس پرندے کے دل سے پنجرہ نکالنا ہے 

میں ایک کردار سے بڑا تنگ ہوں قلم کار 

مجھے کہانی میں ڈال غصہ نکالنا ہے۔۔۔!!!


 یہ کیا کہ اپنے من کی اداسی وبا بنے

یہ کیا کہ ہم خموشیءِ دل بانٹتے رہیں

کوئی بھی ایسا شخص نہیں، جسکے واسطے

ہم ہی جوازِ عُمرِ مسلسل بنے رہیں !


عبداللہ ضریم ❤️

‏ﺩﻭﺵ ﺗﻢ ﭘﮧ ﮐﮩﺎﮞ ﺩَﮬﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ہیں ﺗﺮﮎِ ﺗﻌﻠﻖ ﮐﺎ

ﺳﺮِ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﯾﮧ لکھ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ ہم ﺳﮯ ہی ﻧﺒﮭﺎﺋﯽ ﻧﮧ گئی


 ‏اب قہقہوں کے ساتھ کریں گے علاجِ عشق

ہم مدتوں اداس رہے کچھ نہیں بنا

جس روز بے ادب ہوئے مشہور ہو گئے

جب تک سخن شناس رہے کچھ نہیں بنا


تُو ھے منظر کے_______ خدوخال بناتا ہوا رنگ 

اور میں دانستہ کسی آنکھ سے بہتا ھوا اشک۔!!!.


ہم کہ مامور ہیں دنیاؤں کی دل جُوئی پر

ہم کسے جا کے سنائیں جو ہمارا دُکھ ہے


 خاندانی منافق ہیں آپ اس لیے 

دوستوں کی جڑیں کھوکھلی کیجیے

آپ اس کے سوا کر بھی سکتے ہیں کیا

یعنی جو کررہے ہیں یہی کیجئے


 عیادت کو میری آ کر وہ یہ تاکید کر گئے 

تمہیں تو ہم ہی ماریں گے ذرا سا ٹھیک ہو جاؤ


 محبت ہو بھی جائے تو 

میرا یہ بخت ایسا ہے 

جہاں پے ھاتھ میں رکھ دوں 

وہاں پے درد بڑھ جائے 

محبت سرد پڑ جائے


 کتنی بے باک یہ خواہش ہے کہ تو وقتِ قضا

چومتا جائے مجھے اور میں مرتا جاؤں🥀🖤


 مجھ سا نہیں ملے گا جھونکا ہوا کا ہوں

تجھ سا تراش لیں گے پتھر نظر میں ہے


 حشر کے بعد بھی دیوانے ترے پوچھتے ہیں

وہ قیامت جو گُزرنی تھی کہاں گُزری ہے


 کبھی کبھی تو یہ وحشت بھی ہم پہ گُزری ہے

کہ دِل کــے ساتھ ہی دیکھا ہــے ڈوبنا شب کا


 تم نے بس ترک تعلق کو غنیمت جانا۔۔۔۔۔۔۔

مانگنے والے مری جان تو مانگی ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Post a Comment

0 Comments